Home » , , , , , , » Did not accept CJ’s recommendation, therefore he went against me: Chairman NAB

Did not accept CJ’s recommendation, therefore he went against me: Chairman NAB

اسلام آباد ( عظمت ملک): چیئرمین نیشنل اکاؤنٹبلٹی بیورو ریٹائرڈ ایڈمرل فصیح بخاری نے الزام لگایا ہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ان سے مخاصمت رکھتے ہیں کیونکہ انہوں نے ایک وکیل کو ان کی سفارش پر نیب لیگل ونگ میں ملازمت دینے سے معذوری کا اظہار کردیا تھا۔
اپنے خلاف توہین عدالت کیس میں دائر کیے گئے جواب میں ایڈمرل بخاری نے لکھا ہے کہ گزشتہ سال کے وسط میں بیرسٹر اعتزاز احسن نے انہیں بتایا کہ چیف جسٹس چاہتے ہیں کہ ایڈووکیٹ راجہ عامر عباس کو نیب میں ملازمت دی جائے ، لیکن مذکورہ وکیل کا نیب میں پہلے سے ہی ریکارڈ اچھا نہ ہونے کی وجہ سے وہ چیف جسٹس کی خواہش پوری نہ کرسکے۔ ’مجھے یقین ہے کہ یہ بات چیف جسٹس کو پسند نہیں آئی جس کی وجہ سے وہ میرے خلاف ہیں۔‘
ٹاپ سٹوری آن لائن کو اپنے ذرائع سے ملنے والی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ چیئرمین نیب نے اپنے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کو چیلینج کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو جج توہین عدالت کا سوال اٹھاتا ہے وہ خود اس معاملے کی سماعت کرنے والے بنچ میں نہیں بیٹھ سکتا۔
یاد رہے کہ جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں کام کرنے والے ایک بنچ نے ایڈمرل بخاری کو اس وقت توہین عدالت کے الزام میں بلا لیا تھا جب صدر آصف علی زرداری کو بھیجے گئے ان کے ایک خط کے مندرجات میڈیا کے ذریعے سامنے آئے تھے۔ خط میں ایڈمرل بخاری نے الزام لگایا تھا کہ سپریم کورٹ کی مسلسل مداخلت کی وجہ سے نیب کا ادارہ اپنا کام کرنے سے قاصر ہے اور مبینہ طور انہوں نے اپنے خط میں مستعفیٰ ہونے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
نیب چیئرمین نے سپریم کورٹ میں جمع کرئے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صدر سے خط و کتابت کرنا ان کے فرائض منصبی میں شامل ہے اور قانونی طور بھی انہیں صدر کو ہر سال اپنے ادارے کی کارکردگی پیش کرنا ہوتی ہے۔ ’صدر کو بھیجے گئے خط کو توہین عدالت آرڈیننس دوہزار تین کی شق سولہ کے تحت تحفظ حاصل ہے اور عدالت نے انہیں نوٹس دیتے ہوئے اس کا دھیان نہیں رکھا۔‘
ایڈمرل بخاری نے اپنے بیان میں ارسلان افتخار اور بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض حسین کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کے بیٹے نے ان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ان کا اور ملک ریاض کا قریبی تعلق ہے اور مطالبہ کیا تھا کہ ان کے معاملے کی تحقیقات نیب نہ کرے (جس پرسپریم کورٹ نے سابق پولیس آفیسر شعیب سڈل پر مشتمل ایک یک رکنی کمیشن کو ’ارسلان افتخار کیس‘ کی تحقیق کی ذمہ داری سونپی تھی)۔
چیئرمین نیب نے اس وجہ سے توہین عدالت کی سماعت کرنے والے بنچ میں جسٹس افتخار چوہدری کی موجودگی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں جائز طور یہ خدشہ ہے کہ ارسلان افتخار ان کے خلاف جو عناد اور بغض رکھتے ہیں وہ ایک باپ کے ذہن کو متاثر کرسکتا ہے۔
ان وجوہات کی بنیاد پر ایڈمرل بخاری نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ ان کے خلاف توہین عدالت کا کیس کسی دوسرے بنچ کے حوالے کیا جائے۔
Share this Report :
 
Copyright © 2012. 'X' Reports - All Rights Reserved
Email Address: info@xreports.net Proudly powered by XReports