Showing posts with label Ch Aslam. Show all posts
Showing posts with label Ch Aslam. Show all posts

بلاگ: شہید چوہدری اسلم اور بزدل طالبان

Friday, 17 January 2014

محمد عمیر | 2014-01-17

مئی 2013 کے انتخابات کے بعد پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ جمہوری انتقال اقتدار کے بعد اقتدارِ حکومت مسلم لیگ (ن) نے پاکستان کا اقتدار سنبھالا۔ حصولِ اقتدار کے بعد پاکستان کے مسائل اور زیادہ گھمبیر صورت اختیار کر گئے۔ انتقال اقتدارسے پہلےمسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی کے خلاف اپوزیشن میں بیٹھی تھی۔ پس پشت ڈرون اور طالبان کی حمایت کے حوالےسےایک واضح مُک مُکا پالیسی لے کر چل رہی تھی۔ انتقال اقتدار کےوقت پیپلز پارٹی اور ملک پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے اپنی تقریر میں ایک دفعہ پھر مک مکا کی پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ اب آپ کی باری ہے جیسا کہ ماضی میں بھی ہوا ہے۔ اقتدار میں آنے والی جماعتوں نے طالبان سے مذاکرات کے لئے 9 ستمبر 2013 کو آل پارٹیز کانفرنس بلائی ۔ اس میں فیصلہ یہ ہو ا کہ طالبان سے مذکرات کئے جائیں۔ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ امن مذاکرات کے لئے حکومت کی جانب سے کسی قسم کی کوئی شرائط نہیں ہیں بلکہ یہ مذکرات طالبان کی شرائط پر کئے جا رہے ہیں۔

طالبان کی شرائط میں سب سے پہلی شرط یہ تھی کہ ۴۰،۰۰۰ چالیس ہزار طالبان کو ایف سی میں ضم کیا جائے، ڈرو ن حملوں میں مرنے والے افراد کے لواحقین کو گورنمنٹ ملازمت دی جائے، قیدی طالبان کو رہا کر دیا جائے اور آئین پاکستان کی جگہ طالبانی شریعت کونافذ کیا جائے اور محسود قبائل کے لوگوں کو حکومت کی جانب سے گھر بنا کر دئیے جائیں ۔ مذکرات صرف اس وجہ سے کامیاب نہیں ہو سکے کہ سابق آرمی چیف آف اسٹاف نے ایک شرط پر اپنے تحفظات ایف سی میں صرف ۲۷،۰۰۰ افراد کی بھرتی کی حامی بھری تھی۔

دوسری طرف امن امان کے حوالے سے کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا۔ اس آپریشن سے صرف یہ فرق واضح ہوا کہ پہلے اغواء برائے تاؤان کی وارداتیں دہشتگرد کرتے تھے لیکن اب سندھ حکومت میں موجود وزراء کی مدد سے کی جارہی ہیں۔ جبکے دہشت گرد آج بھی آزاد، پولیس عوام آج بھی ٹاگٹ کلنگ میں مررہے ہیں، کاروباری حضرات دو گُنا بھتہ دینے پر مجبور ہیں۔ آپریشن کی کمانڈ سندھ کے وزیراعلی قائم علیشاہ کو دی گئی۔ ایک کمیٹی تشکیل دینے کی بھی بات کی گئی لیکن چوہدری نثار کے کہنے کے باوجود تاحال اسکی تشکیل نہ ہوسکی۔ آپریشن شروع ہونے کے بعد بھی ٹارگٹ کلنگ میں مرنے والوں کی روزانہ تعداد 10 سے 12 ہوجاتی ہے۔ اس میں اتنی پیش رفت ضرور ہوئی کہ ہر چیز کا الزام ایڈیشنل آئی جی (پولیس چیف) شاہد حیات صرف ایک ہی جماعت پر لگا تے ہیں اور لیاری کے چیل چوک پر چیل آج بھی براجمان ہے۔

ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کو غریب آبا د کے قریب ایک دھماکے میںشہید کر دیا گیا۔ دھماکے کی تفتیش سے متعلق متضاد خبریں میڈیا کی زینت بنی۔ ایک دن پہلے شہید چوہدری اسلم نے منگوپیرکےعلاقےمیں3تحریک طالبان کے کارندوں کو موت کے گھاٹ اتارا اور بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کیا تھا۔ چوہدری اسلم نے اپنی شہادت سےگزشتہ چند دن پہلے ر تحریک طالبان کے 12اہم کمانڈر سمیت کارندے اور بڑی تعداد میں اسلحہ پکڑا ۔ چوہدی اسلم کی ٹیم کراچی کے ان علاقوں میں کاروائی کرتی تھی جوعلاقے کسی بھی حساس ادارے ، پولیس ، رینجرز کے لئے نوگو ایریاز تھے افسران بالا سے کی ہدایتوں کو پس پشت ڈال کر دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں میں مصروف رہنے والا چوہدری اسلم کے افسران بالا سے تعلقات خراب ہونے کی وجہ بھی یہی کاروائیاںتھی۔انکاؤنٹراسپیشلسٹ کےنزدیک دشمن کومردہ پکڑناہی مشن تھا ۔ کیونکہ گواہان کی عدم موجودگی کی بناءپرملزمان باآسانی رہاہوجاتے ہیں.

شہادت سے ایک دن پہلے تحریک طالبان کے امیر نے چوہدری اسلم سے ٹیلی فون پررابطہ کیااورکہاکہ ہمارےبندوں کو عدالتوں میں پیش کرو مارو نہیں۔ جس پر وہاں موجود شخص نے بتایا کہ ان سے تلخ کلامی ہوئی اورشاہد اللہ شاہد کی طرف سے چوہدری اسلم کو دھمکی دی گئی۔ نڈراوردلیر سپاہی نے اس دھمکی کے جواب میں شاہداللہ شاہد کوجواب دیا کہ تم بھی سامنے آؤ گے تو میں تمھیں بھی مار دوں گا. اس کال میں پولیس چیف(شاہدحیات) کی تعریف بھی شاہد اللہ شاہد کیطرف سے کی گئی اورانکی خدمات کوسراہا۔ یہ وہی شاہدحیات ہیںجسکومرتضی بھٹو قتل کیس میںبھی سزاء ہوئی تھی ۔ اس بارپھرپیپلز پارٹی نے کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے لئے شاہد حیات کی خدمات حاصل کی۔ شاہدحیات نے بذریعہ عدالت چوہدری اسلم کی تنزلی بھی کرائی تھی۔ رات دہشت گردوں کے خلاف واپس آکر آرام کرنے والے چوہدری اسلم کوشاہد حیات کیجانب سےفون کال آئی کے جلد سے جلد آفس پہنچیں۔ دوسری طرف بچے چوہدری اسلم کے ساتھ اپنے ٹیوشن جانے کے لئے تیار ہورہے تھے۔ لیکن چوہدری اسلم اپنی یہ خواہش پوری نہیں کر سکے اورغریب آباد کے قریب لیاری ایکسپریس وے پل پر چڑھتے ہوئے دھماکہ میں شہید ہوگئے۔ بم ڈسپوزبل اسکواڈ کی جانب سے دی گئی رپورٹ کےمطابق 200 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔ اتنی آسانی سے اتنی بڑی تعداد میں بارود کی منتقلی کراچی آپریشن پرسوالیہ نشان ہے۔

چوہدری اسلم کی شہادت کے بعد وفاقی وزیر داخلہ کو سانپ سونگھ گیا۔ طالبان کی حمایت یافتہ جماعتیں بھی چپ سدھارے بیٹھی رہی اورتنقید کےبعد اپنے مذمتی بیان ریکارڈ کروائے۔ نمازجنازہ میں ماہ سوائے طالبان دوست جماعتوں کے تمام مکاتب فکرنے شرکت کی۔ چوہدری اسلم کی مانگی ہوئی دعائے شہادت تو قبول ہوگئی اور ایک اور بہادرپولیس والا نئی تاریخ رقم کر گیا۔ لیکن تاحال دہشت گردوں کےلئےحکومت کی جانب سے نرم گوشہ اورمذکرات کا ورد ختم نہیں ہوا۔ اقتدار کے مزے لینے والوں نے اب بھی اگرہوش کے ناخن نہ لئے تو عوام اپنے دفاع کے لئے حق بجانب ہونگے۔ حکومت وقت سے اپیل ہے کہ چوہدری اسلم کا خون اگر رائیگاں گیا تو تاریخ ہم کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔



Continue Reading | comments

Taliban lauds Shahid Hayat, govt may hand over Karachi to the TTP

Monday, 13 January 2014


Said govt was in secret talks and may hand over Karachi to the TTP
13-01-2014 | THE NEWS
ISLAMABAD : The spokesman for the banned Tehrik-e-Taliban Pakistan (TTP) had a 20-minute talk with late Chaudhry Aslam, discussing his role and the threats to his life but also joked about the PML-N government handing over Karachi to the TTP.

“What if the government which is having secret talks with us hands Karachi over to us,” the TTP’s Shahidullah Shahid asked Ch Aslam in a lighter mood. In return, Ch Aslam abused the TTP and said he would bury their leaders in Karachi’s graveyards.

This conversation was revealed to The News by the spokesman from an undisclosed place. He revealed that they had acknowledged late Chaudhry Aslam’s bravery while conveying the death threat to him over the phone some time back.

“I had an almost 20-minute conversation with Ch Aslam in which I had conveyed to him our (TTP) message that we would avenge the killing of almost 60 people who were killed extra-judicially by him,” said Shahidullah Shahid, the TTP spokesman, while talking to The News correspondent from an undisclosed location. On the request of this correspondent, the TTP spokesman gave details of his last conversation with Ch Aslam. To further the discussion, when this correspondent asked what you said to Ch Aslam after the salam (greeting), the TTP spokesman said he did not say salam to him as he always considered him to be an infidel. “Why did you call me?” Ch Aslam asked in return when the TTP spokesman introduced himself on the phone. Shahidullah recalled that he told Ch Aslam that the TTP talks to everyone, even the prime minister, the governors and other important government functionaries. Ch Aslam responded that he would not forgive them (TTP), and would chase them wherever they are.

The TTP spokesman added that he told Ch Aslam that they are his enemies and are planning an action against him. According to Shahidullah, Ch Aslam used abusive language against them.

The TTP spokesman even joked with Ch Aslam and said that since the government was secretly negotiating with them, what would he do if the government handed over control of Karachi to the TTP.

On this, the late police officer said: “If that happened I would bury your (TTP) Ameer Hakimullah Mehsud and you (Shahidullah Shahid) in Mewa Shah graveyard (in Karachi).”

The TTP spokesman said he told Ch Aslam that they respect him as he was a brave enemy and they enjoy fighting brave enemies. He said he had told Ch Aslam to get ready for their action on which Ch Aslam said he was never scared and hung up. Shahidullah Shahid lauded Shahid Hayat, the Karachi police chief, and said that he was a good officer and he is not accused of anything.



Continue Reading | comments

Reports: Random

Reports: Pakistan Tehreek-e-Insaf [PTI]

Reports: Pakistan Peoples Party [PPP]

Reports: Pakistan Muslim League (N)

 
Copyright © 2012. 'X' Reports - All Rights Reserved
Email Address: info@xreports.net Proudly powered by XReports