KARACHI: Pakistan Muslim League-Nawaz (PML-N)’s leader of the opposition in National Assembly Chaudhry Nisar Ali Khan assured the US in 2008 that he and his party were pro-American, according to a US embassy cable released by WikiLeaks.
“Saying that his wife and children are in fact Americans, Nisar did admit that he went to the US Embassy in London to renew his daughter’s passport because he wanted to avoid being seen at the US Embassy in Islamabad.”
More telling, however, is Khan’s stance on US military action within Pakistan, and how the PML-N would act to remain “publicly credible”.
Nisar reportedly avoided saying that the PML-N opposed either air attacks or US ground action, contrary to its reaction over the May 2011 raid in Abbottabad by a US Navy SEALs team which killed al Qaeda leader Osama bin Laden.
“What he did say was that the PML-N would have to criticise the Government of Pakistan for allowing US action. Otherwise, said Nisar, the party would have no credibility with the people.”
Nisar said that US policy needed to be more transparent as “confusion bred unhelpful conspiracy theories”. He also told US diplomats that former president Pervez Musharraf was seen as too pro-US and so was “tainted in Pakistani eyes”.
The release of the US embassy and consulate cables in Pakistan has also highlighted how various politicians have lobbied American diplomats for support. From Maulana Fazlur Rehman, the leader of his own faction of the Jamiat Ulema-e-Islam (JUI-F) to former foreign minister Shah Mehmood Qureshi to the late former Prime Minister, Benazir Bhutto, every major politician in Pakistan has looked to the diplomats for help.
Source
چودھری نثار علی کے بیوی بچے امریکی شہری ہیں، وکی لیکس
کراچی…وکی لیکس کے جاری کردہ امریکی مراسلے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما چودھری نثار علی کے بیوی بچوں کے پاس امریکی شہریت ہے۔ انہوں نے عوام کی نظر میں اپنی ساکھ بچانے کے لئے اسلام آباد کے بجائے لندن میں امریکی سفارت خانے سے اپنی بیٹی کے پاسپورٹ کی تجدید کرائی تھی۔ 19ستمبر 2008 کو امریکی سفیر این پیٹر سن نے سفارتی مراسلہ واشنگٹن بھیجا جو چودھری نثار کے ساتھ ان کی ملاقات کی تفصیل پر مشتمل ہے۔ مراسلے کے مطابق چودھری نثار کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے استعفے کے بعد سویلین حکومت کے تحت امریکا اور پاکستان کے لئے مل کر کام کرنے کی مزید گنجائش پیدا ہونی چاہئے۔ انہوں نے پچھلے کچھ ہفتوں کے دوران ہونے والے واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے زور دیا کہ امریکا اور پاکستان کو تعلقات میں بہتری کا راستہ تلاش کرنا چاہئے۔ مراسلے کے مطابق ہمیشہ کی طرح چودھری نثار نے اس بات پر اصرار کیا کہ مسلم لیگ ن اور وہ خود امریکا کے حامی ہیں، ان کی بیوی اور بچے امریکی ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ اپنی بیٹی کے پاسپورٹ کی تجدید کرانے لندن میں امریکی سفارت خانے گئے تھے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ انہیں اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے میں دیکھا جائے۔ مراسلے کے مطابق چودھری نثار نے کہا کہ وہ عید کی چھٹیوں کے بعد پاکستان میں امریکی مخالفت کو کم کرنے کے لئے بعض تجاویز پیش کریں گے۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت جتنی طاقت ور ہے انہوں نے پچیس سال میں اتنی طاقت ور پاکستانی حکومت نہیں دیکھی۔ صدر ، وزیر اعظم ، تین صوبائی اسمبلیاں اور چاروں گورنر اس کے ہیں،آرمی چیف کا رویہ بھی دوستانہ ہے اور عدلیہ بھی نرم گوشہ رکھتی ہے۔ مراسلے کے آخر میں امریکی سفیر این پیٹر سن نے تبصرہ کیا کہ اگر شریف برادران کو نااہل قرار دیا گیا تو چودھری نثار وزارت عظمیٰ کے لئے امیدوار بنتے نظر آرہے ہیں۔ این پیٹر سن نے لکھا کہ چودھری نثار دل سے قوم پرست ہیں اور ایک اچھے اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔ امریکی سفیر نے اپنی حکومت کو مشورہ دیا کہ مناسب موقع پر چودھری نثار کو واشنگٹن مدعو کیا جائے۔